نئی دہلی، 16؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) مودی سرکار کے نئے زرعی اصلاحاتی قوانین کی واپسی کا دباو بنانے کیلئے دہلی کے بارڈر پر ڈٹے کسانوں کے آندولن کا بدھ کو 21 واں دن ہے ۔ مرکزی حکومت واضح کرچکی ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر ان قوانین کو واپس نہیں لے گی ، لیکن کچھ ترمیم کیلئے تیار ہے ۔ کسانوں اور حکومت کی اس جنگ میں آج کا دن کافی اہم ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا مظاہرہ جاری رہے گا یا انہیں کہیں اور بھیجا جائے گا ، اس پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی ۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڑے ، جسٹس اے ایس بوپنا اورجسٹس وی رام سبرامنیم کی بینچ اس معاملہ کی سماعت کی کرے گی ۔
دہلی بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کے خلاف قانون کی پڑھائی کرنے والے ریشبھ شرما نے عرضی داخل کی ہے ۔ اس عرضی میں دہلی کی سرحدوں سے کسانوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس طرح لوگوں کے جمع ہونے سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ دہلی بارڈر سے کسانوں کو ہٹانا ضروری ہے ، کیونکہ اس سے سڑکیں بلاک ہورہی ہیں ، ایمرجنسی اور میڈیکل سروسز بھی متاثر ہورہی ہیں ۔
انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ کسانوں کو دہلی کی سرحدوں سے ہٹاکر سرکار کی طرف سے مختص مقام پر منتقل کیا جانا چاہئے ۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کے مظاہرہ کے دوران کورونا گائیڈ لائنس پر عمل کرنا بھی چاہئے ۔
سپریم کورٹ میں کسان آندولن سے وابستہ اب تک تین عرضیاں داخل کی گئی ہیں ۔ عدالت عظمی میں کسانوں سے وابستہ ایک اور عرضی پر آج سماعت ہونے والی ہے ۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ مرکزی حکومت کو کسانوں کے مطالبہ پر غور کرنے کی ہدایت دے ۔